MotasimMalik

Add To collaction

اولاد کی خوشی

آفس میں آج کام بھی بہت زیادہ تھا ۔اس لئے کھانےکا وقت بھی نہ ملا مگر کچھ دیر بعد ھلکی سی بھوک لگی تو کینٹین کی طرف چلا گیا۔ چائے کے ساتھ سینڈوچ منگا لیا جب پےمنٹ کرنے کاؤنٹر پر گیا تو وہاں ایک لیبر کھڑا کینٹین والے سے ریٹ پوچھ رہا تھا سینڈوچ کتنے کا ھے تین سو کا ھے اور کیک کا پیس پچاس روپے کا بسکٹ کا پیکٹ دے دو اس لیبر نے کہا بسکٹ تو ختم ہوگئے ھیں جواب ملا اچھا کہ کر وہ جانے لگا۔ میں نے کینٹین والے کو اشارہ کیا کینٹین والے نے اسے روکا ارے بھائ یہ سینڈوچ پڑا ھے پچاس روپے والا ھے اچھا وہ لیبر خوش ھو کر بولا ھاں یہ آج میں لایا ھوں اب ایک بچ گیا ھے تم کھالو وہ بندا بولا میں نے نہیں کھانا میری بچی سکول سے نام سیکھ کر آئ تھی وہ بہت دنوں سے مانگ رھی ھے اس کے لئے لے کر جاؤں گا وہ بہت خوش ھوکر بتا رھا تھا اسکی آنکھوں میں ایک چمک تھی جو اپنی بچی کی خواھش پوری کرنے کی تھی۔ میں نے اشارے سے کینٹین والے کو کہا کہ چار سینڈوچ پیک کردے۔ اس لیبر کو معلوم نہ تھا کہ سینڈوچ کا وزن کیا ھوگا وہ پچاس روپے دے کر پیکنگ میں چار سینڈوچ لے کر چلا گیا
میں نے کینٹین والے کو چار کی پیمنٹ کی اور جانے لگ ا تو وہ بولا سر آپ نے بہت اچھا کام کیا غریب مزدور کو خوش کیا اللہ آپ کو بہت زیادہ خوش کرے گا۔ آمین کہتے ھوئے میں واپس سیٹ پر آگیا اور مصروف ھوگیا چھٹی ھوئ بیگ کندھے پر ڈالا اور بائیک سٹارٹ کر کے گھر کی طرف چل دیا میری آنکھوں میں اس مزدور کا چہرا آگیا اور اسکی آنکھوں میں خوشی کی چمک یاد آگئ میرا دل بھی خوش ھوگیا کہ چلو میں اس قابل ھوا کہ کسی باپ نے اپنی اولاد کی خواھش پوری کردی میری شادی کو چھے سال ھوئے تھے عفیرا بہت اچھی بیوی ثابت ھوئ تھی میرا گھر میرے والدین بہن بھائ
سب کی کئیر کرتی تھی بس ایک چیز کی کمی تھی وہ تھی اولاد چھے سال ھوئے تھے اللہ کی رضا میں راضی ھونے کے سوا کوئ چارہ نہ تھا جب گھر پہنچا لاونج میں ماں جی تسبیح میں مصروف تھیں میں نے سلام کیا مجھے دیکھتے اٹھ کھڑی ھوئیں اور میرے ماتھے پر بوسہ لیا میں انھیں دیکھ رھا تھا ان کے چہرے پر بھی ایک چمک تھی انھوں نے مجھے گلے سے لگایا میں نے پوچھا کیا ھے ماں جی انھوں نے خوشی سے دیکھتے ھوئے کہا ارے میرے بچے تم پر اللہ نے کرم کردیا تو باپ بننے جارھا ھے میں نے کہا کیا ماں جی وہ بولی ھاں سچ میں کچھ دیر پہلے عفیرا کی طبیعت خراب ھوئ تھی ڈاکٹر شمسہ کے پاس دوا لینے گئ تھیں تو ڈاکٹر نے خوش خبری دی اللہ نے میرے بچے پر کرم کردیا جا عفیرا کو مل میں ماں جی کے ھاتھ چومتے ھوئے کمرے میں گیا تو عفیرہ آنکھیں بند کئے لیٹی تھی میرے اندر آنے پر آنکھیں کھول کر بیٹھ گئ میں نے اسکی آنکھوں میں بھی خوشی کی وھی چمک دیکھی جو اس مزدور کی آنکھوں میں تھی جب وہ سینڈوچز والا پیک پکڑ رھا تھا مجھے کینٹین والے کی آواز کانوں میں محسوس ھورھی تھی آپ نے ایک غریب کو خوش کیا اللہ أپکو بہت زیادہ خوش کرے گا میں وھیں سجدے میں گر گیا سبحان ربی الاعلیٰ کہتے ھوئے میری آنکھیں بھیگ گئیں واقعی اللہ نے مجھے بہت زیادہ خوش کیا ھے اب میں عفیرہ کی جانب بڑھ رھا تھا اس نے اپنا چہرہ شرما کر چادر میں چھپا لیا۔۔۔۔۔۔۔

   3
1 Comments

anab kazmi

26-Aug-2023 10:07 AM

کہانی اپنی سے لگی

Reply